Skip to main content

ذہنی تندرستی

ذہنی اور جذباتی تندرستی ہماری عام صحت کا کلیدی حصہ ہے۔ زندگی کا کوئی بھی بڑا واقعہ یا تبدیلی – بشمول بیماری اور صحت کے مسائل – ہماری ذہنی تندرستی پر اثرات ڈال سکتے ہیں۔

اپنی ذہنی تندرستی کے ساتھ جدوجہد کا مطلب یہ نہیں ہے کہ آپ ذہنی طور پر بیمار ہیں یا آپ کے ساتھ کچھ غلط ہو رہا ہے۔ غصہ، اداسی یا اضطراب جیسے جذبات کا ہونا معمول کی بات اور صحت مندانہ ہے – جو انہیں اکثر ناخوشگوار اور منظم کرنے میں مشکل ہونے سے نہیں روکتا۔

کچھ حالات (جیسے فالج) اور جسمانی مسائل (جیسے تھکاوٹ یا سانس پھولنا) بھی آپ کی جذباتی حالت پر براہ راست اثر ڈال سکتے ہیں۔ مثال کے طور پر، جب آپ تھکاوٹ کا شکار ہوتے ہیں، تو ہو سکتا ہے کہ آپ کو کم اداسی اور جذباتی “بے حسی” کا زیادہ خطرہ ہو؛ دوسری طرف، سانس کا شدید طور پر اکھڑنا یا دل کی ایک بے ہنگم دھڑکن بے چینی کو جنم دے سکتی ہے۔

یاد رکھیں کہ محسوس کرنے کا کوئی غلط طریقہ نہیں ہے۔ اہم بات یہ ہے کہ آپ اپنے جذبات کا مقابلہ کرنے اور ان کے ساتھ سمجھوتہ کرنے کے قابل ہیں۔ اگر آپ کو لگتا ہے کہ آپ اپنے جذبات پر قابو نہیں ڈال سکتے یا اگر آپ کی ذہنی حالت آپ کی روزمرہ کی زندگی کو متاثر کر رہی ہے، تو کسی سے بات کرنا مددگار ثابت ہو سکتا ہے۔ یہ ڈاکٹر، نرس یا ایک کونسلر ہو سکتا ہے؛ دوسری طرف، یہ ایک دوست یا خاندان کا فرد بھی ہو سکتا ہے.

اس حصے کے صفحات ایک بہت ہی پیچیدہ مسئلے کا مختصر جائزہ پیش کرتے ہیں۔ اگر آپ اداسی، جذبات یا ذہنی تندرستی کے ساتھ جدوجہد کر رہے ہیں، تو بہتر ہو گا کہ آپ اس بارے میں مزید ماہرانہ معلومات حاصل کریں۔

اداسی اور افسردگی

طبی مسائل کا تجربہ آپ کے مزاج پر بہت زیادہ اثر ڈال سکتا ہے۔ اسی طرح طبی مسائل کا سامنا کرنے والے کسی اور شخص کے قریب ہونے یا اس کے لیے ذمہ دار ہونے کا ذہنی دباؤ بھی اثرات مرتب کر سکتا ہے۔ اکثر، یہ اس احساس کی وجہ سے ہوتا ہے کہ ایسی چیزیں ہیں جو آپ اب نہیں کر سکتے یا آپ کی زندگی میں بڑی تبدیلیاں جو آپ کو تسلی دینے والی چیزوں کو متاثر کرتی ہیں۔

اداسی یا افسردگی کا مطلب محض اداس ہونا نہیں ہے۔ اس سے درج ذیل احساسات بھی جنم لے سکتے ہیں:

  • جذباتی بے حسی – آپ کو ایسا محسوس ہو سکتا ہے کہ آپ شدید جذبات کو شاذ و نادر ہی محسوس کرتے ہیں یا خوشی یا جوش جیسے مثبت جذبات بہت تیزی سے گزر جاتے ہیں
  • تھکاوٹ یا توانائی کی کمی
  • حوصلہ افزائی کی کمی یا مستقبل کا تصور کرنے میں دشواری
  • ایسا محسوس کرنا جیسے کسی چیز کی کوئی اہمیت نہیں ہے
  • بہت زیادہ سونا یا بصورت دیگر، غیر معمولی طور پر خراب نیند
  • لوگوں سے رابطہ قائم کرنے میں دشواری

ضروری نہیں کہ اداسی ذہنی صحت کا ہی مسئلہ ہو۔ یہ ایک غیر آرام دہ صورت حال کے لئے ایک صحت مند ردعمل بھی ہو سکتا ہے. تاہم، یہ آپ کی زندگی کو منظم کرنے کی آپ کی صلاحیت کو بھی متاثر کر سکتی ہے اور یہ بہت ناخوشگوار ہو سکتی ہے۔ اگر آپ محسوس کرتے ہوں کہ اداسی کی وجہ سے آپ کے حوصلے پست ہو رہے ہیں یا اگر آپ کا موڈ کئی مہینوں سے خراب ہے، تو آپ ہمیشہ مدد کے لیے ڈاکٹر، نرس یا ذہنی صحت کے کسی ماہر فراہم کنندہ سے بات کر سکتے ہیں۔

اپنے مزاج کو خوش گوار بنانا

ذیل میں کچھ ایسی چیزیں ہیں جو آپ اپنے مزاج کو خوشگوار بنانے کے لیے آزما سکتے ہیں:

کسی سے بات کریں: اکثر، اپنے احساسات کا حل سوچنا اور اس موضوع پر کسی سے بات کرنا کہ آپ کے مزاج کی خرابی کی وجہ کیا ہے، آپ کو بہتر محسوس کرنے میں مدد دے سکتا ہے۔ اس کے لیے کسی ماہر کے پاس جانا ضروری نہیں ہے – کسی دوست، خاندان کے فرد یا قابل اعتماد ساتھی سے بات چیت کرنے سے بھی بڑا فرق پڑ سکتا ہے۔

ذہن سازی: اپنے احساسات کے بارے میں ہوشیار رہنے کی کوشش کرنا اور خاص طور پر ان چیزوں سے آگاہ رہنے کی کوشش کرنا جو آپ کو خوش یا شکر گزار بناتی ہیں، آپ کی جذباتی حالت میں بہت مدد دے سکتی ہیں۔ اس سے آپ کو ان مسائل کو پہچاننے میں بھی مدد مل سکتی ہے جو آپ کے موڈ کی خرابی کا سبب بن سکتے ہیں اور آپ انہیں حل کرنا شروع کر سکتے ہیں۔

معمولات: روزمرہ کا معمول بنانا آپ کو فعال اور زندگی میں مصروف رہنے میں مدد دے سکتا ہے اور آپ کو ایسا ڈھانچہ فراہم کرتا ہے جو آپ کے جذبات کو سہارا دینے میں مدد فراہم کرتا ہے۔

ملنسار ہونا: اگر آپ اپنے جذبات یا صحت کے بارے میں دوسرے لوگوں سے بات نہیں بھی کرتے، تو صرف دوسرے لوگوں کے ساتھ رہنا بھی مددگار ثابت ہو سکتا ہے۔ انسان ایک سماجی حیوان ہے اور دوسروں کے ساتھ وقت گزارنا ہمارے مزاج کے لیے اچھا ثابت ہوتا ہے۔

ورزش: اگر آپ ورزش کرنے کے قابل ہیں، تو اس سے آپ کا موڈ بہت بہتر ہو سکتا ہے، خاص طور پر اگر آپ باہر جا سکتے ہوں۔ ورزش دماغ میں اینڈورفنز نامی کیمیکل خارج کرتی ہے، جو خوشی اور جوش کو متحرک کرتا ہے۔ تھوڑی سی ورزش بھی آپ کے موڈ میں مدد دے سکتی ہے۔

خوراک: شوگر، الکحل اور کیفین سبھی توانائی میں کمی کا سبب بن سکتے ہیں، جو طویل عرصے میں آپ کے موڈ کو ناخوشگوار بنا دیتے ہیں، چاہے آپ ان سے تھوڑی دیر کے لیے بہتر بھی محسوس کرتے ہوں۔

ذہنی دباؤ اور اضطراب

ذہنی دباؤ صحت کے بحرانوں کا ایک بہت ہی عام اور صحت مندانہ ردعمل ہے، جس کا تعلق آپ کے اپنے یا آپ کے آس پاس دوسرے لوگوں کے کسی مسئلے سے ہو سکتا ہے۔ ہم ذہنی دباؤ اور اضطراب کے ساتھ غیر مستحکم، غیر متوقع اور خوفناک حالات پر ردعمل ظاہر کرتے ہیں، جو اس بات کا حصہ ہیں کہ ہم کس طرح کسی ناخوشگوار صورت حال سے نکلنے کا راستہ تلاش کر سکتے ہیں۔ تاہم، بعض اوقات ہمارا یہ ردعمل ایک حد سے زیادہ ہو سکتا ہے اور ہماری بحالی کو مشکل بنا سکتا ہے۔

ذہنی دباؤ سے درج ذیل مسائل پیدا ہو سکتے ہیں:

  • “تباہ کن”، جہاں آپ کسی صورت حال کے بدترین ممکنہ نتائج کے بارے میں ایک حد سے زیادہ اور مسلسل سوچتے رہتے ہیں، چاہے اس کا بہت امکان نہ بھی ہو۔
  • “علیحدٰگی”، جہاں آپ اپنے جسم اور اپنے آس پاس کی دنیا سے منقطع محسوس کرتے ہیں۔
  • انتہائی سرگرمی اور توجہ کا نقصان
  • بھوک نہ لگنا یا زیادہ کھانا
  • لوگوں پر اعتماد کرنے میں دشواری
  • دل کی بے ہنگم یا تیز دھڑکن
  • سونے میں دشواری
  • گھبراہٹ کے حملے، جہاں آپ کو سانس لینے میں دشواری ہوتی ہے اور آپ کو چکر آ سکتے ہیں اور/یا بیمار محسوس کر سکتے ہیں۔

ذہنی دباؤ آپ کی جسمانی صحت پر بھی بڑے اثرات مرتب کر سکتا ہے۔ یہ سر درد، متلی، سانس پھولنا، دل کے مسائل اور آنتوں کے مسائل کا سبب بن سکتا ہے۔ ذہنی دباؤ آپ کے مدافعتی نظام کو بھی نقصان پہنچا سکتا ہے، جس سے آپ کو انفیکشن ہونے اور بیماریاں لگنے کا زیادہ امکان ہوتا ہے۔ آپ زیادہ آہستہ سے ٹھیک ہو سکتے ہیں۔

ذہنی دباؤ اور اضطراب روزمرہ کی زندگی کے پہلوؤں کو بھی خوفناک اور نمٹنا مشکل بنا سکتا ہے۔ مثال کے طور پر، باہر جانا، نئی چیزیں آزمانا یا لوگوں سے بات چیت کرنا مشکل ہو سکتا ہے۔

اپنے ذہنی دباؤ سے نمٹنا

ذیل میں کچھ ایسی تکنیکیں دی گئی ہیں جو آپ کو اپنے ذہنی دباؤ سے نمٹنے میں مدد دے سکتی ہیں:

ذہن سازی: اپنے احساسات اور اپنے ماحول سے آگاہ ہونا، جو آپ کو اپنے آپ کو لمحہ بہ لمحہ مستحکم کرنے میں مدد دے سکتا ہے۔ اس میں آپ جس صورتحال میں ہیں اس کو سمجھنے کی تکنیکیں بھی شامل ہو سکتی ہیں اور یہ کہ مدد کے لیے کیا کچھ کیا جا سکتا ہے۔

کسی سے بات کرنا: اکثر، اپنے احساسات کا حل سوچنا اور اس موضوع پر لوگوں سے بات کرنا کہ آپ کے مزاج کی خرابی کی وجہ کیا ہے، آپ کو بہتر محسوس کرنے میں مدد دے سکتا ہے۔ اس کے لیے کسی ماہر کے پاس جانا ضروری نہیں ہے – کسی دوست، خاندان کے فرد یا قابل اعتماد ساتھی سے بات چیت کرنے سے بھی بڑا فرق پڑ سکتا ہے۔

سانس کی مشقیں: اپنی سانس لینے پر توجہ مرکوز کرنے سے ذہنی دباؤ کے کچھ جسمانی اثرات کو متوازن کرنے اور آپ کو پرسکون کرنے میں مدد مل سکتی ہے۔
سوالات پوچھنا: اپنی صورتحال کو سمجھنا اور کس چیز کی توقع رکھنی چاہئیے، اس سے بے چینی بہت کم ہو سکتی ہے۔

آگے کی منصوبہ بندی کرنا: اس بات پر توجہ مرکوز کر کے کہ آپ ان چیزوں سے کیسے نمٹیں گے جو آپ کے ذہنی دباؤ کا سبب بنتی ہیں، اور یہ سمجھ کر کہ آپ کیا حاصل کرنا چاہتے ہیں، آپ خود کو کنٹرول میں محسوس کرنا شروع کر سکتے ہیں اور اپنی صورتحال پر قابو پا سکتے ہیں۔

معمول: روزمرہ کا معمول بنانا آپ کو فعال اور زندگی میں مصروف رہنے میں مدد دے سکتا ہے اور آپ کو ایسا ڈھانچہ فراہم کرتا ہے جو آپ کے جذبات کو سہارا دینے میں مدد فراہم کرتا ہے۔ یہ نیند اور عام صحت میں بھی مدد کر سکتا ہے۔

خوراک: کیفین ، شوگر اور الکحل سبھی ذہنی دباؤ اور اضطراب کو بدتر بنا سکتے ہیں۔ صحت مند، متوازن غذا آپ کے جسم کو ذہنی دباؤ سے صحت یاب ہونے میں مدد دے سکتی ہے۔

صدمہ

صدمہ ہونا فالج، دل کے دورے اور دیگر طبی حالات کا ایک عام ردعمل ہے۔

یہ صرف اس صورت میں ہی نہیں ہوتا جب کوئی مر جاتا ہے۔ لوگ اکثر صدمہ اور سوگ کے احساس کا تجربہ کرتے ہیں کیونکہ زندگی اتنی اچانک بدل گئی ہے۔ آپ محسوس کر سکتے ہیں کہ آپ نے اس شخص کو کھو دیا ہے جسے آپ ہسپتال میں داخل ہونے سے پہلے جانتے تھے۔ اگر آپ وہ شخص تھے جو صحت کے بحران کا شکار تھے، تو آپ محسوس کر سکتے ہیں کہ آپ نے وہ زندگی کھو دی ہے جس سے آپ مانوس تھے یا وہ رشتے جو آپ کے پہلے تھے بدل گئے ہیں یا کھو گئے ہیں۔

یہ سب ڈرامائی تبدیلی کا ایک عام ردعمل ہے۔

صدمہ اور سوگ بہت سے مختلف طریقوں سے ظاہر ہو سکتا ہے۔ آپ کو افسردگی، اضطراب، غصہ، مایوسی، انکار یا مغلوب ہونے کا احساس ہو سکتا ہے۔ اپنے ارد گرد کے لوگوں کے سامنے ان احساسات کا اظہار کرنا مشکل ہو سکتا ہے، خاص طور پر اگر آپ کا دکھ کسی شخص کے لیے نہیں ہے، بلکہ کسی کم واضح اور اچھی طرح سے سمجھی جانے والی چیز کے لیے ہے۔

غصے اور مایوسی سے نمٹنا

صحت کے مسائل سے نمٹنے والے بہت سے لوگ اپنے آپ کو پریشان اور/یا اپنی زندگی میں آنے والی تبدیلیوں سے مایوس پاتے ہیں۔ آپ کو جن تبدیلیوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے وہ آپ کو غیر منصفانہ محسوس ہو سکتی ہیں اور آپ کو اپنے تجربات کو سمجھنے کے لیے جدوجہد کرنی پڑ سکتی ہے۔ اگر آپ بات چیت کرنے کے لیے جدوجہد کر رہے ہوں، تو یہ خاص طور پر درست ہو سکتا ہے۔

جب آپ کو طویل مدتی صحت کے مسائل درپیش ہوں، تو صحت کی خدمات سے نمٹنا بھی بہت مایوس کن ہو سکتا ہے۔ کچھ صحت کے پیشہ وارانہ ماہرین آپ کی بات کو مسترد بھی کر سکتے ہیں یا آپ سے اس طرح کی بات کر سکتے ہیں اور اگر وہ ایسا نہیں بھی کرتے، تو یہ بھی ہو سکتا ہے وہ آپ کے مسائل کو پوری طرح سمجھ بھی نہ سکتے ہیں۔ بہت سے صحت کے پیشہ وارانہ ماہرین مشکل اور مخصوص زبان استعمال کرتے ہیں، جسے سمجھنا مشکل ہو سکتا ہے۔ یہ سب بہت پریشان کن ہوسکتا ہے۔

بعض اوقات غصہ محسوس کرنا مکمل طور پر معمول اور حقیقت پسندانہ ہوتا ہے، خاص طور پر دباؤ والے حالات میں۔ اہم بات یہ ہے کہ آپ اس غصے اور مایوسی سے کسی ایسے نتیجہ خیز طریقے سے نمٹیں، جس سے آپ کو یا آپ کے آس پاس کے لوگوں کو نقصان نہ پہنچے۔

اگر آپ کو لگتا ہے کہ آپ کا غصہ قابو سے باہر ہے یا آپ اس بات سے بے چین ہیں کہ آپ کتنے غصے میں ہیں، تو ذیل میں کچھ چیزیں دی گئی ہیں جو مددگار ہو سکتی ہیں:

  • ان چیزوں پر غور کرنا کرنا یا لکھنا جو آپ کو ناراض یا مایوس کر رہی ہیں۔
  • اپنے جذبات کے اظہار کے لیے آرٹ یا دستکاری کا استعمال
  • سانس لینے کی مشقیں
  • ذہن سازی
  • توانائی کو زائل کرنے کے لیے ورزش یا کوئی سرگرمی کریں اور یہ کرتے وقت اپنے غصے کو خود سے دور رکھیں
  • کسی چیز یا جگہ کا تصور کریں جو آپ کو خوش کر دے

جذباتی بے ضبطگی

آپ کے اعصابی نظام کو پہنچنے والا نقصان، جو ان لوگوں میں عام پایا جاتا ہے جنہیں فالج کا تجربہ ہوا ہو، جذباتی بے ضبطگی کا باعث بن سکتا ہے – یعنی آپ کو اپنے جذبات پر قابو پانے میں دشواری محسوس ہو سکتی ہے۔ آپ ایسے جذبات کا اظہار بھی کر سکتے ہیں جو صورتحال کے لیے مناسب نہیں ہیں۔

وقت گزرنے کے ساتھ، آپ اپنے جذبات کو منظم کرنے میں مدد کے لیے ٹولز سیکھ سکتے ہیں۔ اگر آپ محسوس کرتے ہیں کہ آپ کے جذبات قابو سے باہر ہیں، تو اپنے جذبات پر قابو پانے کے طریقوں کے بارے میں ڈاکٹر، نرس یا مشیر سے بات کرنے پر غور کریں۔

This page was last updated on November 29, 2023 and is under regular review. If you feel anything is missing or incorrect, please contact health.information@chss.org.uk to provide feedback.

Share this page
  • Was this helpful ?
  • YesNo